حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی/ شیعہ علما بورڈ مہاراشٹرا ، جعفری ویلفیر سوسائٹی ، وادی حسنین قبرستان کمیٹی ممبرا کی جانب سے اپنی نوعیت کی منفرد کانفرنس مولانا اسلم رضوی سر براہ شیعہ علما بورڈ مہاراشٹرا کی صدارت میں منعقد کی گئی ۔
تصاویر دیکھیں:
ممبرا مہاراشٹرا میں بین المذاہب "عظمت فاطمہ زہرا (س)" کے عنوان پر تاریخی کانفرنس کا انعقاد
اس کانفرنس کا عنوان عظمت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا تھا ۔ اس پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے جمہوری اسلامی ایران کے خانہ فرہنگ - ممبئی کے رئیس عزتمآب عالی مرتبت آقای محمد رضا فاضل نے شرکت کی اور اپنی تقریر میں صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بی بی کا اسم مبارک اللہ کے نام سے مشتق ہے وہ فاطر ہے اس نے اپنی کنیز خاص کا نام فاطمہ رکھا جس کا نام خدا اپنے نام سے مشتق کرے اس خاتون جنت کے فضائل و کمالات کا کون احصا کر سکتا ہے ۔
اس کانفرنس کا آغاز عالی قدر جناب دلشاد صاحب نے حدیث کسا کی نورانی کلمات سے کیا ۔
حدیث کسا کے فوراً بعد ہندوستان کے مشہور و معروف خطیب مولانا اصغر حیدری نے نہایت جاذب و دلکش خطاب میں فرمایا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فخر مریم ہیں اور آپ کی پاکیزہ سیرت کو ایسی منفرد کانفرنس کے ذریعے دنیا تک پہنچانا چاہیے۔
شہر بنگلورو سے گیسٹ آف آنر جناب سوامی وشواسانند ایڈوائزر مائینڈ بک پرائیویٹ لمیٹڈ نے انگلش میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس عظیم کانفرنس میں شریک ہو کر میں فخر محسوس کر رہا ہوں آپ نے میہمان خصوصی آقای فاضل کا شکریہ بھی ادا کیا کہ آپ کے ملک نے ہمارے ہندوستانی عوام کے لیے ویزے کو ختم کر دیا یہ آپ کی جانب سے بہت عظیم پہل ہے۔
نیو ممبئی سے شعلہ بیان ، بے باک و نڈر مقرر و مبین عالی جاہ عبد الرشید حسینی چشتی وارثی بابا جان نے اپنی تقریر کے آغاڑ میں فرمایا میرا یہ ایمان ہے کہ آج مجھے اس کانفرنس میں صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا نے بلایا ہے ۔
عالی جناب حافظ شیخ ساجد اشرف نجمی نے علمائے اہلسنت کی نمائندگی کرتے ہوئے فرمایا کہ فاطمہ زہرا کی عظمت اس بات سے واضح ہو جاتی ہے کہ بنی امیہ کے جتنے ظالم حکمران و جیرہ خوار تھے وہ سب کے سب مر گئے فنا ہوگئے لیکن نام سیدہ آج بھی آسمان فضیلت و شرف پر آفتاب نصف النہار کی مانند چمک رہا ہے ۔
اہل سنّت والجماعت کے ایک فعال رکن عالی جاہ الحاج بدیع الزمان علی حسن خان نے نہایت عمدہ تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ اہلبیت سے کچھ لوگ بغض رکھتے ہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ ہمارے بچپن میں ایک فریم ہوا کرتا تھا جس پر اسمائے پنجتن ہوا کرتا تھا اسے چند سفید پوشوں نے نکال دیا ۔
پروگرام کے آخر میں کانفرنس کے صدر جناب مولانا اسلم رضوی صاحب نے فرمایا کہ شیعہ اہلبیت ،اصحاب اور ازواج سب کو مانتا ہے لیکن ازواج و اصحاب چونکہ غیر معصوم ہیں اس لیے ان کو آنکھ بند کرکے نہیں مانتا بلکہ ٹھوک بجا کر مانتا ہے اور اسی لیے ان سے محبت تو کرتا ہے لیکن ان کی اطاعت کو واجب نہیں مانتا کیونکہ اطاعت کے لیے معصوم ہونا ضروری ہے اور اہلبیت لباس عصمت پہن کر بارگاہ ملکوت سے کرہ خاکی پر تشریف لائے ہیں اس لیے ان کی اطاعت کے لیے کوئی قید و شرط نہیں ہے ۔
مولانا اسلم رضوی کی تقریر کے بعد مہمانوں کی خدمت میں مومینٹو اور شال پیش کی گئی ۔اس معتبر کانفرنس میں ممبئی و اطراف ممبئی سے ساٹھ سے زیادہ علما اور متعدد شعرائے کرام و محققین نے شرکت کی۔
اسی طرح سیکڑوں افراد جن کا تعلق مختلف مذاہب و مسالک سے تھا اس تاریخی پروگرام میں شروع سے آخر تک موجود رہے ۔یہ پروگرام تقریباً چودہ چینلوں سے براہ راست نشر کیا گیا ۔
مولانا علی عباس وفا نے اس پروگرام میں نہایت ہی عمدہ اور دلکش نظامت کی اور یہ اعلان کیا کہ عظمت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کانفرنس ہر سال اسی موقع پر اس سے بہتر انداز میں برگزار کی جائے گی۔
مولانا اسلم رضوی و علی عباس وفا صاحب نے تمام علما ، خطبا ، دانشوران ، صحافی حضرات و حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔